| اسے کہنا محبت میں تباہی اب نہیں ہو گی |
| وفا اس شرط پر کرنا جدائی اب نہیں ہو گی |
| گلہ کرتے بھی کیا بلبل بہارؤں کے تٖغافل سے |
| قفس گر کھل بھی جائیں تو رہائی اب نہیں ہو گی |
| در و دیوار کے تو ہے علاوہ کچھ نہیں گھر میں |
| اگر جل جاۓ گھر بھی تو تباہی اب نہیں ہو گی |
| تمھارے بعد لوگوں سے مجھے ملنا تو پڑتا ہے |
| کسی سے مل بھی لوں تو آشنائی اب نہیں ہو گی |
| گئیں جب حسرتیں دم توڑ میرے دل کے مقتل میں |
| دلِ بے فیض کی فیضاں تباہی اب نہیں ہو گی |
| فیضان حسن طاہر بھٹی |
معلومات