وہ مرے غم سے آشنا ہو گا؟ |
یہ بھی قدرت کا معجزہ ہو گا |
روزِ محشر ہی فیصلہ ہو گا |
میری جانب مرا خدا ہو گا |
وہ جو ہم سے اگر جدا ہو گا |
دل ہی ٹوٹے گا اور کیا ہو گا |
ہم سے دامن چھڑا لیا تو، مگر |
کفِ افسوس مل رہا ہو گا |
پھر وہی آ گئی ہے شامِ فراق |
پھر وہی شب کو رتجگا ہو گا |
اب نہ امید ہو گی تجھ سے کوئی |
اب نہ تجھ سے کوئی گلہ ہو گا |
اک ہمی نے نبھائی ہے تجھ سے |
اور کس کا یہ حوصلہ ہو گا |
زندگی ہے سراب کی مانند |
جانے قسمت میں کیا لکھا ہو گا |
چاندنی اتنی سوگوار ہے کیوں |
سانحہ کوئی رُونما ہو گا |
اس کی آنکھوں میں کرب کیسا ہے |
درد پہلو بدل رہا ہو گا |
بے سبب ہی یہ بے رُخی تو نہیں |
کوئی تو واقعہ ہوا ہو گا |
ہنس کے سہہ لیں گے ہر ستم ان کا |
اپنی قسمت میں جو لکھا ہو گا |
کچھ تو بتلا دے اے صبا ہم کو |
کچھ تو اس نے تجھے کہا ہو گا |
دردِ فرقت یہ، چار دن کا نہیں |
عمر بھر اب یہ سلسلہ ہو گا |
دل لگا بیٹھے دل کی مجبوری |
دل کا انجام جانے کیا ہو گا |
دل گرفتہ نگاہ نم دیدہ |
درد پہلو سے اُٹھ رہا ہو گا |
کیا قامت گزر گئی ہو گی |
الوداع اس نے جب کہا ہو گا |
کیا خبر تھی فریب دے گا وہی |
جس پہ تکیہ تھا بے وفا ہو گا |
خستہ حالی پہ اس کی مت جاؤ |
جانے کس کس کا حوصلہ ہو گا |
ہجر طاری ہے ہم پہ جو زاہدؔ |
اس سے بڑھ کر عذاب کیا ہو گا |
معلومات