تازہ غزل
________________________
دل کو تو آرام آ ہی جائے گا بس رفتہ رفتہ
________________________
دل کو بھی آرام آ ہی جائے گا بس رفتہ رفتہ
صبر آخِر کام آ ہی جائے گا بس رفتہ رفتہ
دیکھ کر جو بے بسی حالات کی ہنستا ہے ہم پر
آپ زیرِ دام آہی جائے گا بس رفتہ رفتہ
داموں کے بدلے پلاتے ہیں یہاں تو جام صاحب
ہاتھ ہم کو دام آ ہی جائے گا بس رفتہ رفتہ
پی رہے ہیں سب مزے سے آج ساقی سے یہ مَے ناب
ہاں ہمارا جام آہی جائے گا بس رفتہ رفتہ
ان عُقابوں کو تو زاغوں کے حوالے مت کرو تم
پھر تو نافَرجام آہی جائے گا بس رفتہ رفتہ
بھیڑیے بھی ہیں یہاں پر دیکھ کر بھیڑوں کو تنہا
دیر کیا! ضِرغام آہی جائے گا بس رفتہ رفتہ
یوں شہادت کی لَگَن میں مُنتظِر یہ سر پِھرے ہیں
ہاں کبھی تو نام آہی جائے گا بس رفتہ رفتہ
انتِظارِ اذنِ دیدِ یار میں سب ہیں کھڑے یوں
دیکھ لو پیغام آ ہی جائے گا بس رفتہ رفتہ
دوستو یہ اِمْتِحاں کے دن ہمیشہ کب رہیں گے
پھر یہاں آشام آہی جائے گا بس رفتہ رفتہ
منتظِر رضْوِی سدا سے ہے لیے حسرت یہاں پر
ہاں کبھی انعام آ ہی جائے گا بس رفتہ رفتہ
از ابو الحسنین محمد فضلِ رسول رضوی، کراچی

0
125