| اے میرے صنم اے میرے صنم |
| برداشت کیے ہیں کتنے ستم |
| باتوں باتوں یاد آتی ہو |
| آکر کے مجھ کو ستاتی ہو |
| میں رات ستارے گنتا ہوں |
| اور بات تمہاری سنتا ہوں |
| پچھلی باتوں کو لکھتا ہوں |
| اور خود کو اتنا پڑھتا ہوں |
| دو جسم مگر اک جان تھے ہم |
| گھر والوں کے پہچان تھے ہم |
| اے میرے صنم اے میرے صنم |
| برداشت کیے ہیں کتنے ستم |
| باتوں باتوں یاد آتی ہو |
| آکر کے مجھ کو ستاتی ہو |
| میں رات ستارے گنتا ہوں |
| اور بات تمہاری سنتا ہوں |
| پچھلی باتوں کو لکھتا ہوں |
| اور خود کو اتنا پڑھتا ہوں |
| دو جسم مگر اک جان تھے ہم |
| گھر والوں کے پہچان تھے ہم |
معلومات