اے میرے صنم اے میرے صنم
برداشت کیے ہیں کتنے ستم
باتوں باتوں یاد آتی ہو
آکر کے مجھ کو ستاتی ہو
میں رات ستارے گنتا ہوں
اور بات تمہاری سنتا ہوں
پچھلی باتوں کو لکھتا ہوں
اور خود کو اتنا پڑھتا ہوں
دو جسم مگر اک جان تھے ہم
گھر والوں کے پہچان تھے ہم

0
3