| "غزل“ |
| جہدِ مسلسل میں اگر جاں سے ہم مارے جائیں گے |
| اتنے بزدل ہیں کیا باطل سے ہم ہارے جائیں گے؟ |
| ظلم اگر آئے تو ہم سینہ سپر ہوں گے ضرور |
| حق کی خاطر لڑتے ہی جاں سے ہم وارے جائیں گے |
| عشقِ وطن کا جو دعویٰ ہے وہ سچ کر کے دکھائیں |
| زخم کھا کر بھی کبھی کیا ہم اتارے جائیں گے؟ |
| خونِ دل دے کر چراغِ امن ہم جلوا چکے |
| کب تلک خاموش رہ کر ہم گزارے جائیں گے؟ |
| ہم نے تاریکی کو اپنے خون سے روشن کیا |
| دھوپ سہہ کر بھی کبھی کیا ہم سنوارے جائیں گے؟ |
| جو بھی آئے ظلم کے ہاتھوں، ہم ڈٹ کر لڑیں |
| خوف سے مر جائیں ایسا نہ ہم مارے جائیں گے |
| سالار، حق کی راہ میں سر کٹ بھی جائے گر |
| باطل کے آگے جھک کے نہ ہم مارے جائیں گے |
| شاعر: اباسین سالار شینواری |
معلومات