فتنہ تو وہ برپا یہاں کرتے ہی رہیں گے |
الزام مرے سر پہ وہ دھرتے ہی رہیں گے |
دنیا کے ستم سے کبھی پیچھے نہ ہٹیں گے |
دیوانے ترے عشق میں مرتے ہی رہیں گے |
بگڑی ہے یہ دنیا تو بگڑنے دو اسے تم |
یہ گیسوئے خم دار سنورتے ہی رہیں گے |
وعدہ بھی وہ کرنے میں تو کرتے نہیں تاخیر |
وعدوں سے مگر اپنے مکرتے ہی رہیں گے |
انصافِ محبت کبھی آگے کبھی پیچھے |
ہر سمت ترے ظلم پسرتے ہی رہیں گے |
ہے گلشنِ ہستی کا بھی ویران مقدر |
اوراقِ مصور تو بکھرتے ہی رہیں گے |
معلومات