| ہونٹ چاہے نہ ہلیں، دھڑکنیں ہی بتلا دیں |
| کچھ تو احساس تمہیں ہو کہ میں زندہ ہوں ابھی |
| زندگی پر کبھی ہوتا ہی نہیں دل کو یقیں |
| اپنی نظروں سے بتا دو کہ میں زندہ ہوں ابھی |
| تم بھلا دو تو یہی ہے مرے مرنے کا ثبوت |
| تم کو یاد آؤں تو سمجھو کہ میں زندہ ہوں ابھی |
| مری مصنوعی ہنسی کا تو سبب جو بھی رہے |
| اپنی آنکھوں سے بھی پوچھو کہ میں زندہ ہوں ابھی ؟ |
| میں اگر مرنے کا اعلان کیا کرتا ہوں |
| تم مجھے دیکھ کے سوچو کہ میں زندہ ہوں ابھی؟ |
| اس کی آنکھوں نے مری موت کی کر دی تصدیق |
| سو کسی سے بھی نہ بولو کہ میں زندہ ہوں ابھی |
| شکریہ جتنے بھی دکھ درد عطا ہوتے رہے |
| باقی دکھ درد بھی دے دو کہ میں زندہ ہوں ابھی |
| کچھ کسی کو نہیں دے سکتی مری موت و حیات |
| اتنا ڈھنڈورا نہ پیٹو کہ میں زندہ ہوں ابھی |
معلومات