بَھری محفل وہ جب آۓ ہیں آرائش ہوئی ہے |
عَجب اُن کے حُسن سے ہر سُو گرمائش ہوئی ہے |
غَزل کی سامنے بیٹھا کے فرمائش ہوئی ہے |
غَضب کی جانیے میری تَو یہ اَزمائش ہوئی ہے |
ہمیں تَو وَصل میں کہنے کی عادت ہی نہیں ہے |
وہ سمجھے اُلٹا میری کوئی آسائش ہوئی ہے! |
وہ تَو ہیں منتظر پر سُوجھتا ہی کچھ نہیں ہے |
رَقیبوں کو مِرے ہنسنے کی گنجائش ہوئی ہے |
مِری سب شاعری بےبس دَھری ہی رہ گئی ہے |
ہُنر کی میرے اُف یہ کیسی پیمائش ہوئی ہے |
نِگاہوں ہی میں سب باتیں ظفر بس ہوگئی ہیں |
شَفق کی اُن کے رُخساروں پے زیبائش ہوئی ہے |
معلومات