| محبت مری دللگی بن گئ ہے |
| خودی جو ملی بے خودی بن گئ ہے |
| تری بے رخی کچھ غمی بن گئ ہے |
| تو نے ہنس کے دیکھا خوشی بن گئ ہے |
| تری زلف سے اک جو گیسو گرا تھا |
| گلابوں کی وہ اک کلی بن گئ ہے |
| زمانہ مجھے اب تو بھاتا نہیں ہے |
| زمانے سے کیا دشمنی بن گئ ہے |
| تجھے ہم بھلائیں بھی کیسے مری جاں |
| تری یاد تو زندگی بن گئ ہے |
| ترے غم میں اکثر تو آہیں نہ نکلیں |
| جو نکلی کبھی شاعری بن گئ ہے |
| لگی تیری آنکھیں شرابوں سی ہم کو |
| شرابوں کی پھر کیوں کمی بن گئ ہے |
| کہے مجھ کو فیصلؔ وہ اپنا کبھی تو |
| مری اب یہ حسرت نئ بن گئ ہے |
معلومات