دل مرا کِھل اٹھا ہے پھر شاید پیار مجھ کو ہوا ہے پھر شاید چاندنی نور کھو رہی ہے پھر دوست دشمن بنا ہے پھر شاید ہمیوں دہکتا ہے جسم مثلِ حریقجیسے اس نے چھوا ہے ، پھر شاید! آج ، خاموش لب ہے پھر سے وہ دل میں کانٹا چبھا ہے پھر شاید!رونقِ سوق بڑھ گئی ہے کیوں؟کوئی یوسف بکا ہے پھر شاید! کوئی شب بھر ، خوشی سے سویا ہے کوئی پل پل مرا ہے پھر شاید! پیار سے پیش آ رہیں ہیں ، وہمارنا مدعا ہے پھر شاید!اک غزل ، تیرے نام ، لکھی ہے دل خفا ہو گیا ہے پھر شاید!حرکتِ قلب بڑھ رہی ہے ، امل یاد اس نے کیا ہے پھر شایدآمنہ امل ادریسی