کبھی اے حقیقتِ منتظر نظر آ لباسِ مجاز میں |
کہ ہزاروں سجدے تڑپ رہے ہیں مری جبینِ نیاز میں |
تو بچا بچا کے نہ رکھ اسے ترا آئینہ ہے وہ آئینہ |
کہ شکستہ ہو تو عزیزتر ہے نگاۂ آئینہ ساز میں |
نہ کہیں جہاں میں اماں ملی جو اماں ملی تو کہاں ملی |
مرے جرمِ خانہ خراب کو ترے عفوِ بندہ نواز میں |
نہ وہ عشق میں رہیں گرمیاں نہ وہ حسن میں رہیں شوخیاں |
نہ وہ غزنوی میں تڑپ رہی نہ وہ خم ہے زلفِ ایاز میں |
جو میں سر بہ سجدہ ہوا کبھی تو زمیں سے آنے لگی صدا |
ترا دل تو ہے صنم آشنہ تجھے کیا ملے گا نماز میں |
بحر
کامل مثمن سالم
متَفاعلن متَفاعلن متَفاعلن متَفاعلن |
اشعار کی تقطیع
تقطیع دکھائیں
معلومات