| آہ کو چاہیے اِک عُمر اثر ہونے تک |
| کون جیتا ہے تری زُلف کے سر ہونے تک |
| دامِ ہر موج میں ہے حلقۂ صد کامِ نہنگ |
| دیکھیں کیا گُزرے ہے قطرے پہ گُہر ہونے تک |
| عاشقی صبر طلب ، اور تمنّا بیتاب |
| دل کا کیا رنگ کروں خونِ جگر ہونے تک |
| ہم نے مانا کہ تغافل نہ کرو گے ، لیکن |
| خاک ہو جائیں گے ہم، تم کو خبر ہونے تک |
| پرتوِ خُور سے ، ہے شبنم کو فنا کی تعلیم |
| میں بھی ہوں ، ایک عنایت کی نظر ہونے تک |
| یک نظر بیش نہیں فُرصتِ ہستی غافل ! |
| گرمئ بزم ہے اِک رقصِ شرر ہونے تک |
| غمِ ہستی کا ، اسدؔ ! کس سے ہو جُز مرگ ، علاج |
| شمع ہر رنگ میں جلتی ہے سحر ہونے تک |
بحر
|
رمل مثمن مخبون محذوف مقطوع
فاعِلاتن فَعِلاتن فَعِلاتن فِعْلن |
||
|
رمل مثمن مخبون محذوف مقطوع
فَعِلاتن فَعِلاتن فَعِلاتن فِعْلن |
||
|
رمل مثمن سالم مخبون محذوف
فاعِلاتن فَعِلاتن فَعِلاتن فَعِلن |
||
|
رمل مثمن سالم مخبون محذوف
فَعِلاتن فَعِلاتن فَعِلاتن فَعِلن |
اشعار کی تقطیع
تقطیع دکھائیں
معلومات