لکھنؤ آنے کا باعث نہیں کھلتا یعنی |
ہوسِ سیر و تماشا، سو وہ کم ہے ہم کو |
مقطعِ سلسلۂ شوق نہیں ہے یہ شہر |
عزمِ سیرِ نجف و طوفِ حرم ہے ہم کو |
لیے جاتی ہے کہیں ایک توقّع غالبؔ |
جادۂ رہ کششِ کافِ کرم ہے ہم کو |
بحر
رمل مثمن مخبون محذوف مقطوع
فاعِلاتن فَعِلاتن فَعِلاتن فِعْلن |
||
رمل مثمن مخبون محذوف مقطوع
فَعِلاتن فَعِلاتن فَعِلاتن فِعْلن |
اشعار کی تقطیع
تقطیع دکھائیں
معلومات