آ، کہ مری جان کو قرار نہیں ہے
طاقتِ بیدادِ انتظار نہیں ہے
دیتے ہیں جنت حیاتِ دہر کے بدلے
نشہ بہ اندازۂ خمار نہیں ہے
گِریہ نکالے ہے تیری بزم سے مجھ کو
ہائے کہ رونے پہ اختیار نہیں ہے

مفتَعِلن فاعلات مفتَعِلن فِع


0
1953