تقطیع
اصلاح
اشاعت
منتخب
مضامین
بلاگ
رجسٹر
داخلہ
29 جولائی
غزل
میر تقی میر
ہو آدمی اے چرخ ترکِ گردشِ ایّام کر
خاطر سے ہی مجھ مست کی تائیدِ دورِ جام کر
دنیا ہے بے صرفہ نہ ہو رونے میں یا کڑھنے میں تو
نالے کو ذکرِ صبح کر گریے کو وردِ شام کر
مستِ جنوں رہ روز و شب شہرہ ہو شہر و دشت میں
مجلس میں اپنی نقلِ خوش زنجیر کا بادام کر
ہو آدمی اے چرخ ترکِ گردشِ ایّام کر
مستفعِلن مستفعِلن مستفعِلن مستفعِلن
0
2391
معلومات