5 مارچ، 2014
اردو شاعری میں وزن کی ایک بنیادی حیثیت ہے۔ اردو شاعری میں کسی بھی کلام (نثری نظم کی استثنا کے ساتھ) میں وزن کی پابندی ضروری ہے۔ وزن سے خارج کلام کو عموماً ناقدین معیوب سمجھتے ہیں۔ وزن کو جانچنے اور پرکھنے کے لئے قدماء نے ایک نظام وضع کیا جسے ”عروض“ کہا جاتا ہے۔ اس علم کی بنیاد عرب میں رکھی گئی۔ بعد میں یہ علم فارسی شاعری اور اردو شاعری میں منتقل ہوا۔ اس کو اشعار میں پائے جانے والے آہنگ اور موسیقیت جانچنے کا ترازو سمجھ سکتے ہیں۔ اس پر ضغیم قسم کی بیش بہا کتب تحریر کی جا چکی ہیں لیکن اس پر مکمل عبور حاصل کرنا عرق ریزی کا کام ہے۔ حقیقت تو یہ ہے کہ اچھا شاعر بننے کے لئے اس علم پر مکمل عبور حاصل کرنے کی قطعاً ضرورت نہیں۔ صرف اتنا علم ہونا چاہیے کہ موزوں کلام کہنے میں کوئی رکاوٹ نہ ہو۔ اس سائٹ کا مقصد اس علم کو عام فہم کرنا اور عوام تک پہنچانا ہے۔ نئے شعرا کے لئے بھی اس سائٹ میں کافی مواد اور ٹولز موجود ہیں۔ جن میں تقطیع کرنے اور بحر/وزن کی نشاندہی کا ٹول، قریب ترین بحر کی نشاندہی اور کلام موزوں کرنے کے لئے اصلاح کی تجاویز اور کسی بھی مفرد لفظ کی تقطیع کرنے کی سہولت موجود ہے۔ مستقبل میں ان ٹولز میں مزید اضافے کا بھی امکان موجود ہے۔
اس سائٹ کا ایک اور مقصد، خاص طور پر ان صارفین کے لئے جو کہ وزن وغیرہ میں دلچسپی نہیں رکھتے، یہ ہے کہ کسی بھی شعر کو جانچ سکتے ہیں کہ وہ وزن میں ہے یا نہیں۔ ہمیں روزانہ موبائل اور انٹرنیٹ پر بیش بہا اشعار موصول ہوتے ہیں۔ ان میں اکثر کیساتھ بڑے بڑے شعراء کے تخلص لگے ہوتے ہیں، لیکن اس کلام کو جانچنے کا کوئی خاص طریقہ موجود نہیں ہوتا۔ ایسے صارفین کے لئے یہ سہولت ہے کہ کسی بھی شعر کو تقطیع سیکشن میں لکھ کر دیکھ سکتے ہیں کہ وہ وزن میں ہے یا نہیں۔ اگر نہیں ہے تو پھر اس شعر کا کسی بڑے شاعر کا ہونا تو بعد از قیاس ہے۔ اسطرح کافی سارے جعلی اشعار کی نشاندہی بخوبی ہو سکتی ہے۔
امید ہے آپ اس سائٹ سے پھر پور استفادہ کریں گے۔ اور ہمیں اپنی آرا سے آگاہ کرتے رہیں گے۔
معلومات