مجھے تیری باتوں پہ پورا یقیں ہے
مگر وسوسہ دل میں رہتا کہیں ہے
یہ چاہوں کہ تجھ سے کنارہ میں کر لوں
مگر تیری عادت بھی جاتی نہیں ہے
یوں تیرے بنا بھی نہیں ہے گزارا
کہ چاہت تری تو بہت ہی حسیں ہے
سجائے وہ اس کو معطر کرے وہ
مکاں میں مرے جو اکیلا مکیں ہے
یہ گھاؤ کچھ اپنے بھی پالے ہوئے ہیں
یہ غم جو ہے تیرا علاوہ ازیں ہے
مجھے ساتھ تیرا بھی ملتا نہیں ہے
بنا تیرے رہنا بھی مشکل تریں ہے
یہ تیری ہمایوں خیالوں کی دنیا
فلک تیری حد ہے نہ کوئی زمیں ہے
ہمایوں

0
26