یہ فاصلوں کے فلسفے جدائیوں کے رتجگے
یہ زندگی کا حسن ہے یہ نم رتوں کے قہقہے
یہ آنسوؤں کی بارشیں یہ زیرِ لب شرارتیں
ملن کی یہ مسرتیں یہ فرقتوں کے سلسلے
گمان زندگی کا یہ امانِ زندگی ہے یہ
یہ ساماں زندگی کا ہے یہ زندگی کے وسوسے
یہ دیدہ زیب پیرہن لگے ہیں رنگ جس میں سب
یہ خار کی الگ چبھن گلوں کے ہیں یہ قمقمے
یہ رمز بھی عجب سی ہے کہ ہر قدم یہ حوصلہ
جوان ہے یہ ولولہ کمال ہیں مخمسے
یہ اب کے غم جو آئیں گے تری طرف ہمایوں بس
یوں چوم لینا ان کو تم بنانے ہیں یہ قمقمے
ہمایوں

0
63