ہم دربدر جو ہو گئے ہیں تیرے واسطے
میرے نصیب سو گئے ہیں تیرے واسطے
تو پھر پلٹ نہ آ سکے ہیں اپنے گھر کو ہم
اپنے نگر سے جو گئے ہیں تیرے واسطے
تھے چل دئے جو تیری محبت کی راہ پر
ہم راستے میں کھو گئے ہیں تیرے واسطے
یہ ہے متاعِ زیست یہ جینے کی ہے وجہ
جو بیج غم کا بو گئے ہیں تیرے واسطے
غم میرے جو نکھر گئے ہیں تیرے سامنے
ہم خود کو اب جو دھو گئے ہیں تیرے واسطے
تب کس نے یہ کہا تھا ہمایوں تو عشق کر
اب دور سب سے ہو گئے ہیں تیرے واسطے
ہمایوں

0
27