یوں خزائوں میں بہاروں سے ملا کرتے ہیں |
یہ جو پتے ترے پیروں میں گرا کرتے ہیں |
نہ کبھی ہجر کے آنے پہ ہوئی یاد خفا |
نہ اسے وصل کے جانے پہ خفا کرتے ہیں |
پوچھنے جاتے ہیں، اب تم سے اجازت چاہیں |
پوچھتے پوچھتے پھر روز ملا کرتے ہیں |
اتنے آزاد نہ ہو پائیں کہ غفلت برتیں |
لوگ تو جی میں جو آتا ہے کیا کرتے ہیں |
معلومات