یوں خزائوں میں بہاروں سے ملا کرتے ہیں
یہ جو پتے ترے پیروں میں گرا کرتے ہیں
نہ کبھی ہجر کے آنے پہ ہوئی یاد خفا
نہ اسے وصل کے جانے پہ خفا کرتے ہیں
پوچھنے جاتے ہیں، اب تم سے اجازت چاہیں
پوچھتے پوچھتے پھر روز ملا کرتے ہیں
اتنے آزاد نہ ہو پائیں کہ غفلت برتیں
لوگ تو جی میں جو آتا ہے کیا کرتے ہیں

0
83