یہ جو رغبت ہے اک سہارا ہے
ورنہ دُوری ہو کب گوارا ہے
ہے للک جی میں آپ کی خاطر
زیرِ لب آپ نے پکارا ہے
راز، دُوری میں بھی ہیں پوشیدہ
ایسے ملنے میں بھی اشارہ ہے
ذہن گُم ہے تمھاری آمد میں
دل کو جانے کا آشکارا ہے
ہیچ اُس کے بغیر ہے دُنیا
کیا وہ دُنیا میں اک ہمارا ہے

0
117