مقتل سے آ رہی ہے اذاں کی صدا مجھے |
پھر سے بلا رہا ہے کوئی کربلا مجھے |
جی چاہتا ہے شعر کہوں یا غزل لکھوں |
کچھ روز سے نجانے ہے کیا ہو گیا مجھے |
تیرا وہ ملنا سردیوں کی گہری شام میں |
آتا ہے یاد دھند میں لپٹا ہوا مجھے |
کتنے ہیں باقی اور ستم اے ستم شعار |
ہر روز سامنا ہے نئے درد کا ممجھے |
تیرا سلام کہتی ہے بادِ صبا مجھے |
دل کو لبھاتی ہے تری ہر اک ادا مجھے |
تم ہرکسی سے بات جو کرتے ہو پیار سے |
اس بات کا بھی رنج ہے بے انتہا مجھے |
معلومات