خیال صبح کے تازہ گلاب رکھتا ہے |
لبوں پہ اپنے جو ذکرِ مآب رکھتا ہے |
کتابِ حسنِ محمد لکھے جو بھی وہ تو |
وہ مصطفٰی سے ہی اپنا نصاب رکھتا ہے |
درِ حضور سے ملتا ہے سب کو فیضِ حق |
دیارِ یار سے وہ تو نساب رکھتا ہے |
کہا کسی کا سنے گا بھلا وہ کیسے جو |
کسی کہے کو وہ تو لاجواب رکھتا ہے |
فضیلتِ دلِ آقا فضیلتِ مولا |
فضیلتِ دلِ دیں آفتاب رکھتا ہے |
مرا مجھی سے سوالِ وفا ہوا اکثر |
مرا خدا تو مرا سب حساب رکھتا ہے |
بتا مجھے تو محبت کروں کہ نہ ماجدؔ |
تو ہی خیال ہے اسکا جواب رکھتا ہے |
ماجد اسلام ماجدؔ |
معلومات