تجھ سے ملا ہوں میں ملتا گیا ہوں
ساتھ ترے پھر میں چلتا گیا ہوں
حسن ترا میں نے دیکھا تو میں بھی
تیری محبت میں کھِلتا گیا ہوں
خود سے مخاطب بھی ہونے لگا ہوں
خود کے بھی اندر میں چلتا گیا ہوں
رہتا ہے آسیب کوئی مکاں میں
خوف سے میں اب نکلتا گیا ہوں
دنیا تری کا یہ اعجاز ہے اب
چلتا گیا میں نکھرتا گیا ہوں
دنیا تری تو ہمایوں حسیں ہے
بڑھتا رہا میں تو سجتا گیا ہوں
ہمایوں

0
22