دھیرے دھیرے ہوا پر یہ کیا ہو گیا
ہم میں تم میں یہ کیوں فاصلہ ہو گیا
اس تعلق میں ہم نے فنا ہونا تھا
کیوں ہمارا تعلق فنا ہو گیا
چلو اچھا ہوا خشک صحرا تھا وہ
ایک ساون جو اس کو عطا ہو گیا
جو ٹکے تھے یہ پاؤں جہاں پر مرے
وہ زمیں بھی گئی سب خلا ہو گیا
ہے یہ بدنامی تیری جفا کی ادا
کیسے بولوں کہ تُو بے وفا ہو گیا
جب سے روٹھے ہو مجھ سے خدا کی قسم
سب زمانہ ترا ہم نوا ہو گیا
یہ ہمایوں کو آتا نہیں تھا یقیں
لوگ کہتے ہیں وہ اب جدا ہو گیا
ہمایوں

23