شبِ غم ہے کہ سویرا نہیں ہوتا
وہ جو میرا ہے وہ میرا نہیں ہوتا
ہے محبت کے چراغوں کے سبب ہی
وہ جو یادوں پہ اندھیرا نہیں ہوتا
یہ تو بسنے کا جنوں ہے ترے اندر
وہ جو من میں یوں بسیرا نہیں ہوتا
وہ جو بدلے ہیں ترے نقش کہ ایسے
وہ ترا چہرہ بھی تیرا نہیں ہوتا
تو ہی رکھتا ہے جو مرہم یوں لبوں سے
یہ مرا زخم جو گہرا نہیں ہوتا
اے ہمایوں یہ تری وصل کی یادیں
یوں بھی ہر دور سنہرہ نہیں ہوتا
ہمایوں

0
34