جب سے ہم رومان پرور ہو گئے |
تیرے در کے ہم گداگر ہو گئے |
اے درخشاں تو ہے مثلِ عنبری |
چھونے سے تیرے معطر ہو گئے |
اک نظر کیا تیری ہم پر پڑ گئی |
ہم بھی صحرا سے سمندر ہو گئے |
آپ تو منہ مانگے داموں میں بکے |
ہم مگر سستے میسر ہو گئے |
نرم دل پہلے تھے سب احباب اب |
جانے کیا گزری کہ پتھر ہو گئے |
زندگی نے ہم کو تنہا کردیا |
دل سے بھی ہم تیرے بے گھر ہو گئے |
اس نے بھی جی بھر کے لوٹا ہیں ہمیں |
ہم یہاں جس کو میسر ہو گئے |
مدتوں احسنؔ رہے گی یہ خلش |
کیوں مرے سب دوست پتھر ہو گئے |
معلومات