آج کے بعد کبھی یاد نہ آنا مجھکو |
یاد آتا ہے وہی گزرا زمانہ مجھکو |
تجھ کو جانا تو زمانے کے ستم بھول گیا |
تم ستم زاد ہو کہتا تھا زمانہ مجھکو |
تیر نکلا ہے کماں سے تو کہیں مار نہ دے |
میرے صیّاد نے باندھا ہے نشانہ مجھکو |
وہ بھی کیا دن تھے کہ ہر چیز جواں تھی ہمدم |
مل گیا آج کوئی دوست پرانا مجھکو |
مِل کے بچھڑے تو کئی بار ملے بچھڑے رہے |
زندگی یاد ہے سب تیرا فسانہ مجھکو |
تھک گیا ہوں مَیں غمِ ہجر میں چلتے چلتے |
کیا کروں راس نہیں آیا ٹھکانہ مجھکو |
مَوت کو دیکھ کے امید مرے ہوش اُڑے |
یاد آیا نہ مگر کوئی بہانہ مجھکو |
معلومات