تیغِ ستم سے اس کے ہے یہ دل کٹا ہوا |
اب عشق میں بھی زخم لگانا روا ہوا |
احسن ہمارے ساتھ عجب سانحہ ہوا |
ہر اک ہمارے ساتھ کا اچھا برا ہوا |
یاروں کی آستیں میں ہے خنجر چھپا ہوا |
تڑپا کے کہہ رہے ہیں وہ احسن کو کیا ہوا |
دنیا سے کوچ کرنا ہے اک روز مومنو |
ہر سانس پر ہے موت کا پہرا لگا ہوا |
کرتا نہیں ہوں بات میں کیف و سرور کی |
سوز و الم کا دل میں ہے محشر سجا ہوا |
شامل خزاں کی باؤ ہے میری بہار میں |
خوشیوں کے ساتھ میرے ہے غم بھی لگا ہوا |
جھانکا جو دل میں اپنے میں جب بھی اے دوستو |
ہر بار بس اُسی سے مرا سامنا ہوا |
تیری نگاہِ ناز کا سارا قصور ہے |
کوئی مٹا ہوا ہے تو کوئی جھکا ہوا |
پیتا نہیں ہوں پھر بھی ہے میرے حواس گم |
اک روگ زندگی کو ہے یہ بھی لگا ہوا |
شوقِ وصال یار نہ خواہش بہار کی |
ہے آج کل چراغِ تمنا بجھا ہوا |
کیا بات تھی جو بزم میں تنہا کھڑا تھا وہ |
احسنؔ یہ آج بھی ہے معمہ بنا ہوا |
معلومات