جو گریباں چاک تو  آنکھیں بھی نم  محرم ہے
 یہ خاک آلودہ ہیں سر حسیں کا  غم  محرم ہے
لٹے  ہیں یہ  قافلے تو خیمے جل چکے  ہیں
یہ اجڑی ہوئی ہے غریبِ  شام محرم ہے
سایہ وہ کر رہا ہے  ہر مومن کے گھر  پر
مولا  عباس کا ہے یہ تو علم محرم ہے
میرے دل میں جو محبت ہے تیری عطا ہے
مولا تیرا مجھ پر  ہے کرم  محرم ہے
عاشور  کی  شب عاصم  ہم سب  پر ہے بھاری
اس  راکھ  پہ شام  غریباں کا ماتم محرم ہے

81