اونچا, بلند پایہ ستارہ علیؑ کا ہے
ہر خلق کی زبان پہ نعرہ علیؑ کا ہے
بغداد, کاظمین, بخارا علیؑ کا ہے
منظر فضائے دہر میں سارا علیؑ کا ہے
جس سمت دیکھتا ہوں نظارا علیؑ کا ہے
مثلِ نبیؐ وہ نیک چلن, مجتبیٰ حسنؑ
ہیں آب و تابِ چرخِ کُہن, مجتبیٰ حسنؑ
زیبائے حُسنِ باغِ عدن, مجتبیٰ حسنؑ
دنیائے آشتی کی پھبن, مجتبیٰ حسنؑ
لختِ جگر نبیؐ کا تو پیارا علیؑ کا ہے
ختم آپ سے ہوے ہیں فِتن, مجتبیٰ حَسنؑ
مولائیوں کے دل کی لَگن, مجتبیٰ حَسنؑ
تھے باغیوں کے دل کی چُبَھن, مجتبیٰ حَسنؑ
دنیائے آشتی کی پَھبن, مجتبیٰ حَسنؑ
لختِ جگر نبیؐ کا تو پیارا علیؑ کا ہے
ہے کون؟ روبرو جو علیؑ کے کھڑا ہوا
للکارا جس نے بھی وہ سپردِ قضا ہوا
اِک وار سے گِرا ہے زمیں پر کٹا ہوا
مرحب دو نیم ہے سرِ خیبر پڑا ہوا
اُٹھنے کا اب نہیں کہ یہ مارا علیؑ کا ہے
الحمدللہ منہ میں نوالے, علیؑ کے ہیں
گرتے نہیں کبھی, کہ سنبھالے علیؑ کے ہیں
ہم روزِ اوّلیں سے حوالے علیؑ کے ہیں
ہم فقر مست چاہنے والے علیؑ کے ہیں
دل پر ہمارے صرف اِجارا علیؑ کا ہے

0
89