اس ہجر میں وہ ہجر کا سا وہ مزا نہیں
ملنی جو تھی وہ عشق میں یہ وہ سزا نہیں
اب دوریاں بھی مجھ کو تو بے تاب نا کریں
اب ملنے کی بھی دیتا ہوں تجھ کو صدا نہیں
احساس تیرے ہونے کا اب ہے نہیں مجھے
چہرے سے تیرے میری محبت بھی وا نہیں
آ مل کے بیٹھ جاتے ہیں اور فیصلہ کریں
تو میرا ہے نہیں جو میں تیرا رہا نہیں
نظریں چرا کے سوچ ہی لیتے ہیں اب کے ہم
مجھ سے ملا نہیں تو میں تجھ سے ملا نہیں
سب کاوشیں گئیں یہ ہمایوں کی رائیگاں
تجھ کو تو سوچنے کا ملا کچھ صلہ نہیں
ہمایوں

0
60