دور کسی ہری شاخ پہ جب کوئی کوئل گنگناتی ہے |
گمان ہوتا ہے جیسے وہ کوئی نغمۂ عشق سناتی ہے |
موسم ہجراں کی اِن سرد سیاہ ٹھٹھرتی راتوں میں |
تیری یاد رقصِ بسمل کی طرح بہت تڑپاتی ہے |
اِک نا اِک دن تو ہونا ہی ہے رخصت اے بزمِ جہاں |
جانے پھر یہ طبعیت میری کیوں گھبراتی ہے |
یہ احساسِ محبت اِک حسین جذبہ تو ہے لیکن |
ہو جائے تو پھر یہ ظالم روح تک کو جلاتی ہے |
صرف بچھڑنے کے ہی عکسِ خیالِ یار سے اےجمالؔ |
شدتِ کرب سےمیری تو پھر جان پہ ہی بن جاتی ہے |
معلومات