ہم تو کرتے چلے جائیں گے یہ سفر |
ویسے بھی کھو دیا ہم نے اپنا وہ گھر |
اب تو آوارگی ہے بس آوارگی |
میں نے لینا نہیں ہے کوئی خوب تر |
اب تو خواہش نہیں ہے کوئی بھی مجھے |
مجھ کو کافی ہے میرا یہ سوزِ جگر |
کوئی منزل یہاں پر نہیں تھی کبھی |
یہ سفر جو سفر ہے برائے سفر |
سب ہی بت ہیں سجے اور سجائے ہوئے |
ہے نہیں پھر کسی کو کسی کی خبر |
کس لئے ہم بنائیں گے پکا مکاں |
ہے یہ تیرا نگر نہ میرا نگر |
اے ہمایوں تعین تو کر لے کوئی |
تو نے جانا ہے اب کے یہاں سے کدھر |
ہمایوں |
معلومات