مدتوں بعد پھر ہم لوٹ آۓ ہیں
آرزو پھر وہی دل دل میں لاۓ ہیں
مانگتے ہیں جو وہ ہم سب کا حق ہی ہے
ظلم سہتے رہیں اور آزماۓ ہیں
ہم ہمیشہ نظر انداز ہو ہی گے
ہم تو اپنے ہے یا ہم بھی پراۓ ہیں
بار ہا ہم نے دستک دی ہے در در پے
پھر وہی ہاتھ خالی لے کر آۓ ہیں
صدیوں سے جاری کوشش اب بھی جاری ہے
ہم ابھی منتظر ہے دل جلاۓ ہیں
وقت کے لوگوں کو کہنے دو اے سبدر
ہم تو اب اپنے منزل پے ہی آیے ہیں

0
62