تنگی اے دل وہ مٹا جاتے۔ |
مجھ پر اک احساں بنا جاتے۔ |
کر راز نیاز کی کچھ باتیں۔ |
کچھ وقت تو اپنا بٹا جاتے۔ |
مل بیٹھ کے راز و نیاز سہی۔ |
آتے پہچان کرا جاتے۔ |
دو ہی پل محفل تو سجا جاتے۔ |
کب گرتے وہ ہاتھ تھما جاتے۔ |
ہیں قسمیں تمام عمر کے لیے۔ |
کر وعدہ عمر نبھاہ جاتے۔ |
معلومات