تنگی اے دل وہ مٹا جاتے۔
مجھ پر اک احساں بنا جاتے۔
کر راز نیاز کی کچھ باتیں۔
کچھ وقت تو اپنا بٹا جاتے۔
مل بیٹھ کے راز و نیاز سہی۔
آتے پہچان کرا جاتے۔
دو ہی پل محفل تو سجا جاتے۔
کب گرتے وہ ہاتھ تھما جاتے۔
ہیں قسمیں تمام عمر کے لیے۔
کر وعدہ عمر نبھاہ جاتے۔

0
12