کبھی جو کہتے تھے تم بھی مجھ کو
سنبھال رکھنا محبتوں کو
اتار رکھنا انا کی چادر
کہ رابطوں میں پہل ہی کرنا
خیال رکھنا کہ ٹوٹ پائے
نہ رابطوں کی لڑی یہ دلکش
کہ گفتگو میں خیال رکھنا
کہ لفظ کوئی نہ ہو کبھی بھی
نہ سخت لہجہ بیان رکھنا
ادھر ادھر کی نہ بات کرنا
یوں گفتگو میں خیال رکھنا
جو بات نکلے لبوں سے تیرے
وہ بات اسکی طلب میں ہو جو
وہ اس کے دل کو
بیاں کرے جو
خیال اس کے
جواں کرے جو
یہ اپنی ساری کہی یہ باتیں
بھلا ہی دی ہیں
سلا کے میرے
نصیب سارے
کہ کس کے آنگن کے پھول ہو اب
کہ میرے آنگن اجاڑ کر کے
ہمایوں

0
49