محبت رہے گی رہے گی ہمیشہ
مری آنکھ سے یہ بہے گی ہمیشہ
یہ ہے میرا وعدہ تو خود سے اے جاناں
یہ جاں ظلم تیرا سہے گی ہمیشہ
وفاؤں پہ تیری اٹھیں گی جو باتیں
تُو دنیا سے پھر کیا کہے گی ہمیشہ
تری زندگی بھی گزرتی رہے گی
بس افسردہ سی تُو رہے گی ہمیشہ
تو اُس کو ملا ہے صلہ یہ ہمایوں
کہ دنیا برا ہی کہے گی ہمیشہ
ہمایوں

4