دن وہ فرقت کی جزا ہوں گے کبھی
ساتھ جب ان کے سدا ہوں گے کبھی
گو حقیقت ہے فنا ہوں گے کبھی
ہم بھلا تم سے جدا ہوں گے کبھی
جاں سے لے جائے اگر عہدِ وفا
شکر، یہ وعدے وفا ہوں گے کبھی
خامشی تم سے کہے گی حالِ دل
ہم ترے دل کی صدا ہوں گے کبھی
کھو چکے خود کو کسی کی یاد میں
یاد کیا رکھتے، فنا ہوں گے کبھی
ہم تمہارے تھے تمہیں معلوم تھا
ہم بھلا تم سے خفا ہوں گے کبھی
خیر مانگیں گے تمھارے واسطے
ہم اگر محوِ دعا ہوں گے کبھی
جان دے دیں گے تمھارے قول پر
ہم اگر تیرا کہا ہوں گے کبھی
جب تلک ہوگی نہ ہر منزل الگ
کس طرح رستے جدا ہوں گے کبھی
داغ جو واعظ محبت نے دیے
نقش وہ کامل بتا ہوں گے کبھی؟
وصل جب پائے نمو فرقت کے ہاں
روز و شب اپنی بقا ہوں گے کبھی
قہر وہ تم کو میسر گر ہوئے
حاصلِ عہدِ وفا ہوں گے کبھی

0
170