ہم سے وہ اجتناب کرتے ہیں |
وہ حقیقت کو خواب کرتے ہیں |
عشق ہے داستاں فناؤں کی |
پھر بھی خانہ خراب کرتے ہیں |
مبتلا جو بھی عشق میں ہو گا |
اسکو زیرِ عتاب کرتے ہیں |
ہم بھی ہیں گمشدہ محبت کے |
خود کو اب بازیاب کرتے ہیں |
غم دئے مجھ کو بے حساب اس نے |
جانے کیوں اب حساب کرتے ہیں |
کچھ تو ہم میں انا پرستی ہو |
خود کو کیوں دستیاب کرتے ہیں |
حال میرا وہ پوچھتے ہیں جو |
تو مجھے لاجواب کرتے ہیں |
مجھ میں جو پختگی سی آئی ہے |
غم مرے اب حجاب کرتے ہیں |
خاک میں وہ ہی ملا دیتے ہیں |
پہلے جو آفتاب کرتے ہیں |
ہے عجب بات جو ہمایوں وہ |
یاد تجھ کو جناب کرتے ہیں |
ہمایوں |
معلومات