خود کو بھلا کے رکھ دیا خود کو جلا کے رکھ دیا |
ہم نے ادا تری پہ تو خود کو مٹا کے رکھ دیا |
تیرے بغیر یہ بھی تو لگتا نہیں ہے کام کا |
دل کو تو ہم نے اب کہیں دور اٹھا کے رکھ دیا |
میرا بھی عکس آئینہ دے نہ سکے ہے اب مجھے |
تیری محبتوں نے تو کیا ہی بنا کے رکھ دیا |
جیسے چراغ ہو کوئی جیسے حسین رنگ ہوں |
یادوں کو تیری ہم نے تو ایسے سجا کے رکھ دیا |
تجھ پہ دلیل ہے ختم ہے بے مثال بولنا |
اتنا گلہ نہ کرتے تم جتنا سنا کے رکھ دیا |
تیرا سفر ہمایوں کٹنا تو ہے یہ اکیلے ہی |
دنیا میں ایسے اپنا تو دل کو لگا کے رکھ دیا |
ہمایوں |
معلومات