غزل از رانا جاوید اقبال قہر
منسلک تم سے تمہاری یاد کر دی
ہم نے مر کے زندگی آزاد کر دی
اب کوئی صورت محبت کی نہیں ہے
دل ہے کیا بستی کہ پھر آباد کر دی
پہلے دُوری نے نبھائی تھی محبت
پھر اِسی نے روح تک ناشاد کردی
کچھ تلافی مر کے ہو جائے ہماری
جی کے بھی تو زندگی برباد کردی

1
136
رباعی تو خوب ہے کیا ہی اچھا ہو کہ چند اشعار جوڑ کر غزل کر دیں۔