کوئی ہے جو کرے امداد میری |
سنے کوئی تو اب فریاد میری |
زمانہ سنگ دل کہتا ہے جن کو |
وہ سن کر رو دیئے روداد میری |
مجھے یوں چھوڑ کر اے جانے والو |
ستائے گی ہمیشہ یاد میری |
میں حضرت میرؔ کا شاگرد ٹھہرا |
بہت مضبوط ہے بنیاد میری |
سخن میں میرؔ سا لہجہ ہے میرے |
طبیعت بھی ہے کچھ ناشاد میری |
مرے اپنے مجھی کو بھول بیٹھے |
مرے دشمن کو آئی یاد میری |
میں احسنؔ جا رہا ہوں اب جہاں سے |
یہاں تک تھی فقط میعاد میری |
معلومات