کب بدلتا ہے مری جان کہ ڈھلتا دن ہے |
رات جب آگ میں جلتی ہے سُلگتا دن ہے |
ایسے اُلفت سے تجھے لائیں گے رَہ پر اپنی |
رات کو جیسے تسلسل سے بدلتا دن ہے |
بس ترا وصل لئے کاش کہ بہتا آئے |
دیدہِ شب سے اگر روز چَھلکتا دن ہے |
تجھ سے گُفتار میں یوں کم ہوئیں راتیں لمبی |
تجھ کو سنتے ہوئے ہر شب میں نکلتا دن ہے |
صبح سے شام ہوئی رات کو تیری خاطر |
کھوج میں شام تلک تیری بھٹکتا دن ہے |
تیری تصویر سے آباد ہیں دن رات مرے |
رات ہیں زلفیں تری، چہرہ چمکتا دن ہے |
معلومات