ہم نے تو تمہیں زندگی جانا
تم نے مگر ہمیں رسمی جانا
آسانی سے جو مل گئے تھے ہم
یوں ہی نہیں معمولی جانا
تیری یاد میں بڑھ گئی ڈاڑھی
دنیا نے ہمیں متقی جانا
عشق میں عشق کی پوجا کی بس
بے مہروں نے عاصی جانا
زندگی ڈھل گئی ساری ہماری
شہر نے پھر بھی اجنبی جانا
ہم نے تو رکھا زخموں پہ مرہم
یاروں نے اِسے شاعری جانا
ہم نے تو چاہی تھی آزادی
ہم قفسو نے ہی باغی جانا

0
15