کس طرح تحریر ہو کیسے سناؤں داستاں |
رہ رہے تھے شہر میں کوئی کہیں بیوی میاں |
ایک بیٹے سے بھی خالق نے نوازا تھا انہیں |
خوبصورت زندگی تھی روز و شب کے درمیاں |
ایک دن کے حادثے نے گھر کو اوندھا کر دیا |
مَوت نے آ کر اچانک چھین لی بیٹے کی ماں |
کچھ دنوں کے بعد آخر باپ کو آیا خیال |
مجھکو بیوی چاہئے بیٹے کو بھی درکار ماں |
آخر اک دن اک نویلی صنفِ نازک آ گئی |
زندگانی کی ڈگر پر پھر چلا یہ کارواں |
ایک دن ابُّو نے پوچھا کچھ کہو لختِ جگر |
پہلی ماں اچھیّ تھی یا کہ دوسری اچھّی ہے ماں |
پہلی ماں جھُوٹی تھی یہ سچ بولتی ہے ایک دم |
بس یہی اک فرق ہے جو مَیں نے پایا درمیاں |
سُن کے یہ بیٹے کے مونہہ سے باپ حیراں رہ گیا |
کس طرح بیٹا بتاؤ بالمفصل داستاں |
پہلی ماں کہتی تھی بیٹا دیکھنا غلطی نہ ہو |
رات کا کھانا نہیں مِل پائے گا ورنہ میاں |
پھر بھی مِل جاتا تھا کھانا مجھ کو ہر غلطی کے بعد |
اور کچھ کہتی تھی ابُّو اور کچھ کرتی تھی ماں |
دوسری کہتی ہے دیکھو اب اگر غلطی ہوئی |
بھُوکا رہنا ہو گا چاہے سوُکھ جائیں قلب و جاں |
دو دنوں سے کچھ نہیں کھایا شرارت کے سبب |
پہلی ماں جھُوٹی تھی ابُّو اور یہ سچّی ہے ماں |
یہ جو کرتی ہے وہی کرتی ہے آخرکار کو |
کیونکہ یہ سچّی ہے ابّو اور وہ جھُوٹی تھی ماں |
معلومات