چلو کہ پھر سے نیا رازداں بنا لیں ہم
نئی زمین نیا آسماں بنا لیں ہم
کہیں تلاش کریں ہم نئے زمانوں کو
نئے سرے سے کوئی داستاں بنا لیں ہم
تجھے نکال کے اپنے وجود سے ہم بھی
شجر نئے پہ کوئی آشیاں بنا لیں ہم
چلو کہ ہم کسی ایسی جگہ چلے جائیں
کہ بات تیرے بِنا بھی وہاں بنا لیں ہم
کیا کریں کہ محلل ہے تُو تو روح میں جو
کہاں سے خود کا کوئی بھی جہاں بنا لیں ہم
ہمایوں تیرے تخیل کی ہے سزا تجھ کو
بہار کو بھی جو دیکھیں خزاں بنا لیں ہم
ہمایوں

0
32