راہ تیری دیکھتے ہم کو زمانے لگ گئے
اور تم اب آئے ہو جب ہم ٹھکانے لگ گئے
یہ ہوا حاصل مِرے خاموش رہنے سے مجھے
ہر طرف سے میری جانب پتھر آنے لگ گئے
اِس قدر معصوم ہیں شاہدؔ کہ جس نے غم دیا
داستانِ غم اُسی کو جا سنانے لگ گئے

0
67