محبت کا صلہ کچھ بھی میں تم سے مانگتا کب ہوں
فنا اپنی میں تجھ سے میں امیدیں باندھتا کب ہوں
ہو محرم تم شناسا تم مری سوچوں کا محور تم
مری دنیا میں تیرے بن کسی کو جانتا کب ہوں
تری خواہش مقدم ہے مجھے خود سے بھی اے جاناں
ترے آگے تو خود کی بھی کوئی میں مانتا کب ہوں
کہ ہر چہرے میں تیرا عکس ہی میں ڈھونڈتا کیوں ہوں
کوئی بھی دوسرا چہرہ تو میں پہچانتا کب ہوں
ترے آنے سے ملتی ہے مجھے تسکینِ جان و دل
کسی بھی اور دنیا میں تو اب میں جھانکتا کب ہوں
ہمایوں کو ترا ملنا ہے ملنا اک مقدر کا
کہ اس کے بعد میں کوئی مقدر مانگتا کب ہوں
ہمایوں

0
33