لفظوں کی تجارت ہے یہ مجھے نہیں کرنی
تجھ سے جو محبت ہے یہ مجھے نہیں کرنی
وعدے وحدتوں کے تجھ سے مجھے نہیں کرنے
یہ جو اک حماقت ہے یہ مجھے نہیں کرنی
اس انا کی قربانی یہ مجھے نہیں کرنا
خود میں جو ملاوٹ ہے یہ مجھے نہیں کرنی
بت کسی کی پوجا یہ مجھ سے اب نہیں ہو گی
یہ جو سب گراوٹ ہے یہ مجھے نہیں کرنی
تیرا وہ مرا ہونا جو فقط وہ دعوی تھا
یہ جو سب بناوٹ ہے یہ مجھے نہیں کرنی
بس مجھے نہیں کرنی یہ مجھے نہیں کرنا
یہ جو سب جسارت ہے یہ مجھے نہیں کرنی
تجھ سے بات کوئی تو اب میں نے نہیں کرنی
اب ہمایوں کی حالت ہے بیاں نہیں کرنی
ہمایوں

0
60